کیا افریقن کھیلوں کی میزبانی سے گھانا کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ؟

0
155
کیا افریقن کھیلوں کی میزبانی سے گھانا کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ؟

کیا افریقن کھیلوں کی میزبانی سے گھانا کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ؟

گھانا اس وقت، 13 ویں افریقی کھیلوں کی میزبانی کر رہا ہے، جو کہ کھیلوں کا ایک بڑا ایونٹ ہے۔ لیکن کھیلوں کی میزبانی کرنا کھانا کے لیے معاشی طور پر بہت مہنگا ثابت ہورہا ہے ، کیونکہ اس میزبانی کی لاگت تقریباً 250 ملین ڈالر ہے۔ جبکہ حکومتی اپوزیشن میں شامل کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ رقم زیادہ اہم چیزوں پر خرچ کی جانی چاہیے کیونکہ گھانا پہلے ہی مالی مسائل سے دوچار ہے ۔ اس کے علاوہ گھانا پر بہت زیادہ قرض ہے، مہنگائی کی شرح پہلے ہی بہت بلند ہے اور عوام کے لیے اس کو برداشت کرنا مشکل ہو رہا ہے۔
کیا افریقن کھیلوں کی میزبانی سے  گھانا کی معیشت  پر مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ؟

گھانا نے افریقی کھیلوں کے لیے تعمیرات پر بہت زیادہ رقم خرچ کی۔ بورٹی مین اسپورٹس کمپلیکس کی لاگت $145 ملین تھی، اور انہوں نے گھانا یونیورسٹی کے اسٹیڈیم کو $34 ملین میں اپ گریڈ بھی کیا اور کھلاڑیوں کے گاؤں کی $16 ملین میں تزئین و آرائش کروائی ۔ مزید برآں، ایونٹ کے انعقاد کے لیے $48 ملین استعمال کیے جا رہے ہیں۔
تاہم، گیمز میں صرف آٹھ کھیل ہی 2024 کے اولمپکس کے لیے کوالیفائر ہیں، اس لیے کچھ اعلیٰ افریقی کھلاڑی ان کھیلوں میں شامل نہیں ہیں ۔ اس کے علاوہ، اکرا میں گیمز شروع ہونے سے پہلے مطلوبہ تعداد میں اشتہارات بھی موجود نہیں تھے ۔

حزب اختلاف کے ایک رکن سیموئیل اوکوڈزیٹو ابلاکوا نے کہا کہ افریقی گیمز پر اتنا پیسہ خرچ کرنا درست نہیں ہے خاص طور پر اس وقت جب گھانا میں بہت زیادہ معاشی مسائل ہیں۔حکومت کو غیر ضروری چیزوں پہ اس صورت حال میں پیسہ خرچ کرنے سے گریز کرنا چاہیے ۔

کیا گھانا کی معیشت کو فروغ ملے گا؟
دوسری جانب گھانا کے صدر، نانا اکوفوـ اڈو کا خیال ہے کہ افریقی کھیلوں کی میزبانی سے ملک کو اس کے موجودہ معاشی چیلنجوں کے باوجود دیرپا فوائد حاصل ہوں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ گیمز کی میزبانی کا فیصلہ کرنا مشکل تھا، لیکن وہ خوش ہیں کہ انہوں نے ایسا کیا۔ ان کے خیال میں کھیلوں کے لیے تعمیر کی گئی نئی سہولیات گھانا کے لیے ایک عظیم میراث ثابت ہوں گی۔

معاشیات کے پروفیسر لارڈ مینسہ کا خیال ہے کہ گھانا کی معیشت کو افریقی گیمز کی میزبانی سے زیادہ فائدہ نہیں ہو گا ۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر معیشت مضبوط نہ ہو تو اتنے بڑے ایونٹ کی میزبانی کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “اگر آپ کے پاس اتنی عمارتیں اور سہولیات نہیں ہیں کہ آنے والے لوگوں کی بڑی تعداد کو سنبھال سکیں، تو آپ کو سب کچھ دوبارہ شروع کرنا پڑے گا، جس پر بہت زیادہ رقم خرچ ہوگی ۔”

پروفیسر مینسہ نے خبردار کیا کہ اگرچہ گھانا کو امید ہے کہ افریقی گیمز اس کی معیشت کو فروغ دیں گے، لیکن شاید یہ توقعات کے برعکس ثابت ہو ۔ ان کا کہنا ہے کہ بعض اوقات اس طرح کے بڑے ایونٹس کے اخراجات منصوبہ بندی سے زیادہ ہو جاتے ہیں اور اس سے متوقعہ معاشی فوائد حاصل کرنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گیمز میں آنے والے کھلاڑیوں پر شاید زیادہ رقم خرچ نہ ہو، لیکن اگر نئے انفراسٹرکچر کو اچھی طرح سے برقرار رکھا جائے تو اس سے گھانا کی معیشت کو طویل مدتی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔

اصل میں، یہ کھیل گزشتہ اگست میں منعقد ہونے تھے، لیکن مارکیٹنگ کے حقوق اور سہولیات کے نہ ہونے جیسے مسائل کی وجہ سے ان میں اب تک تاخیر ہوئی۔ اس کے باوجود بھی ، کھیلوں کی شروعات میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ ا، جیسا کہ ابتدائی چند دنوں کے دوران بجلی کی بندشیں ، بشمول خواتین کے فٹ بال میچ کے دوران اور کھلاڑیوں کے گاؤں میں بھی ۔ اس کے علاوہ، پہلے والی بال میچ میں اس وجہ سے تاخیر ہوئی کیونکہ نیٹ سیٹ نہیں تھے، اور گھانا کی سائیکلنگ ٹیم کو نئی بائک خریدنا پڑیں۔

عوام کی عدم دلچسپی

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ آگاہی کی کمی ہے کیونکہ گھانا کی قومی فٹ بال ٹیم، بلیک اسٹارز نے افریقہ کپ آف نیشنز میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا، جس وجہ سے شائقین اب بھی مایوس ہیں اور کھیلوں کے دیگر مقابلوں میں اتنی دلچسپی نہیں رکھتے۔

بہت سے گھانا کے باشندے، جن میں ایک ٹیسکی ڈرائیور یاو اسارے ، بھی شامل ہیں ، افریقی گیمز کے بارے میں زیادہ پرجوش نہیں ہیں۔ کیونکہ وہ اپنے معاشی مسائل سے زیادہ پریشان ہیں۔ پچھلے سال مہنگائی واقعی بہت زیادہ تھی، لیکن اب اس میں کچھ کمی آئی ہے۔ یاو کا خیال ہے کہ حکومت کو اسٹیڈیم پر پیسہ خرچ کرنے کے بجائے خوراک جیسی بنیادی ضرورت تک آسان رسائی میں لوگوں کی مدد کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

کیا حکومت کا فیصلہ آئندہ انتخابات میں ان کو نقصان پہنچا سکتا ہے؟

یہ کھیل دسمبر میں ہونے والے انتخابات کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔ موجودہ صدر، اکوفو-اڈو، دوبارہ انتخاب میں حصہ نہیں لے سکتے، اس لیے ان کے نائب، مہامدو بوومیا، جنہوں نے گیمز کی منصوبہ بندی میں مدد کی تھی، حکمران جماعت کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ دریں اثنا، انتخابات میں نیشنل ڈیموکریٹک کانگریس کی قیادت سابق صدر جان مہاما کریں گے۔

تاہم، نوجوانوں اور کھیلوں کے وزیر مصطفیٰ یوسف کا خیال ہے کہ گیمز کی میزبانی گھانا کی معیشت کو اب بھی مدد دے سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ معاشی طور پر یہ ایک مشکل وقت ہے، گیمز پر خرچ ہونے والی رقم کا حکومت نے بغور جائزہ لینے کے بعد ہی اس کی منظوری دی ہے ۔

حزب اختلاف کے رکن پارلیمان ابلاکوا کا کہنا ہے کہ افریقی گیمز کے لیے پارلیمان کی جانب سے منظور کیے گئے ابتدائی اخراجات بہت زیادہ تھے۔ کھانا نے پہلے ہی گزشتہ سال اپنی معیشت کو مستحکم کرنےکے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے تقریباً 3 بلین ڈالر کا بڑا قرضہ لیا ہے ۔

کیا گھانا مراکش بننا چاہتا ہے؟

افریقی کھیلوں کی میزبانی پر بہت پیسہ خرچ کرنے کے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ، گھانا مراکش کی طرح مغربی افریقہ میں کھیلوں کا ایک بڑا مرکز بننا چاہتا ہے۔ گھانا کی کوشش ہے کہ وہ مقامی اور بین الاقوامی کھیلوں کے گروپس کو بڑے مقابلوں سے قبل گھانا میں تربیت کے لیے آنے پر راغب کر سکے ۔ گھانا دیگر کھیلوں کے مقابلوں کی میزبانی بھی کرنا چاہتا ہے۔

بورٹی مین اسپورٹس کمپلیکس، جو افریقی کھیلوں کے لیے بنایا گیا تھا، اب اس میں اعلیٰ معیار کے ٹینس اور بیڈمنٹن کورٹ، ایک بڑا سوئمنگ پول، اور انڈور کھیلوں کے لیے ایک ہال ہے۔ اس میں بیٹھنے کے لیے ایک عارضی گنبد، رننگ ٹریک اور فٹ بال کا میدان بھی ہے۔

وزیر کھیل یوسف کا کہنا ہے کہ یہ تمام سہولیات عالمی کھیلوں کی فیڈریشنوں سے منظور شدہ ہیں۔ وہ ان سہولیات کو مقامی اور قومی کھیلوں کے مقابلوں کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ زیادہ باصلاحیت کھلاڑیوں کو تیار کرنے میں مدد ملے۔

افریقی کھیلوں کے 23 مارچ کو ختم ہونے کے بعد، گھانا حکومت کھیلوں کی تعلیم اور تربیت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے بورٹی مین اسپورٹس کمپلیکس کو ایک قسم کی “کھیلوں کی یونیورسٹی” میں تبدیل کرنا چاہتی ہے ۔
اس سلسلے میں وزیر کھیل کا کہنا ہے کہ انہوں نے جو رقم خرچ کی ہے وہ صرف افریقی کھیلوں کے لیے نہیں ہے۔ وہ کھیلوں میں دلچسپی رکھنے والے سیاحوں کو گھانا کی طرف راغب کرنا چاہتے ہیں۔

2008 میں، گھانا نے افریقہ کپ آف نیشنز کے لیے کھیلوں کی بہتر سہولیات فراہم کے لیے $100 ملین خرچ کیے تھے۔ کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے پر لاکھوں خرچ کرنے کے بعد اب گھانا کے لیے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ ان سہولیات کو اچھی حالت میں برقرار رکھ پاتا ہے یا نہیں ۔

گھانا کے ایک سپورٹس جرنلسٹ کا کہنا ہے کہ گھانا اس سے پہلے بھی بڑے ایونٹس کی میزبانی کر چکا ہے لیکن بعد میں سہولیات کو برقرار رکھنے میں ہمیشہ مسئلہ رہا ہے۔
اگر گھانا ان نئی سہولیات کی اچھی حالت میں رکھ سکتا ہے، تو یقیناً گھانا کو اس کے فوائد حاصل ہوں گے ۔