غزہ : بے گھر افراد کی پناہ کے مرکز اسکول پر بم باری ، ہلاکتوں کی تعداد 18 ہو گئی

0
61

غزہ : بے گھر افراد کی پناہ کے مرکز اسکول پر بم باری ، ہلاکتوں کی تعداد 18 ہو گئی

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ کی پٹی میں بے گھر فلسطینیوں کے لیے پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہونے والے ایک اسکول کو بمباری کا نشانہ بنایا ہے۔

غزہ میں شہری دفاع کے ترجمان محمد بصل کے مطابق غزہ میں بدھ کے روز ہونے والے حملے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 18 تک پہنچ گئی ہے۔ ترجمان نے جمعرات کے روز جاری بیان میں بتایا کہ “یہ پانچواں موقع ہے جب اسرائیل نے اقوام متحدہ کی ذیلی ایجنسی ‘انروا’ کے زیر انتظام الجاعونی اسکول پر بم باری کی۔ مرنے والوں میں بچوں اور عورتوں کے علاوہ انروا ایجنسی کے دو اہل کار بھی شامل ہیں۔ حملے میں 18 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے جن میں بعض کی حالت تشویش ناک ہے”۔

تاہم انروا کے اعلان کے مطابق اسرائیلی حملے میں اس کے چھ اہل کار ہلاک ہوئے ہیں۔ یہ کسی ایک واقعے میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام اس ایجنسی کے ہلاک کارکنان کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

ادھر اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مذکورہ چھ کارکنان کی ہلاکت کی مذمت کی ہے۔ انھوں نے “ایکس” پلیٹ فارم پر ایک ٹویٹ میں کہا کہ “غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ قطعا قابل قبول نہیں ہے۔ ایک بار پھر 12000 ہزار افراد کو پناہ دینے والے اسکول کو فضائی بم باری کا نشانہ بنایا گیا۔ مرنے والوں میں چھ افراد کا تعلق انروا ایجنسی سے ہے”۔

گوتریس نے بین الاقوامی انسانی قوانین کی حالیہ سنگین خلاف ورزیوں کو فوری طور پر روک دیے جانے پر زور دیا۔

دوسری جانب بچوں کے لیے اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیم ‘یونیسف’ کی ڈائریکٹر جنرل کیتھرین رسل نے انروا کے چھ ہلاک شدگان کے گھرانوں سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ کیتھرین کے مطابق رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ حملے میں کم از کم دو بچے بھی ہلاک ہوئے۔ انھوں نے اس “دہشت” کو روک دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے باور کرایا کہ غزہ میں فائر بندی کی ضرورت ہے۔

ادھر اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس کے جنگی طیاروں نے دہشت گردوں کو درست طور پر نشانہ بنایا جو غزہ پٹی کے وسط میں الجاعونی اسکول کے اندر حماس کے زیر انتظام کمان مرکز میں جمع تھے۔

یاد رہے کہ گذشتہ مہینوں کے دوران میں اسرائیل نے غزہ پٹی میں بے گھر افراد کو پناہ دینے والے کئی اسکولوں کو بم باری کا نشانہ بنایا۔ اسرائیل دعویٰ کرتا ہے کہ یہاں حماس کے مسلح افراد چھپے ہوئے ہیں اور اسرائیلی افواج پر حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔

تاہم حماس تنظیم اس دعوے کی تردید کرتی ہے۔