غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے : قطری وزیر خارجہ

0
67

غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے : قطری وزیر خارجہ

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبد الرحمن آل ثانی نے اپنے امریکی ہم منصب اینٹونی بلنکن کو باور کرایا ہے کہ قطر غزہ میں فائر بندی کے لیے ہونے والی بات چیت میں مصر اور امریکا کے ساتھ بطور ثالثی اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ مزید یہ کہ دوحہ حکومت جنگ کے خاتمے کے لیے کوششیں اور رابطے جاری رکھے گی۔ اس بات کا اعلان قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سے منگل کو جاری ایک بیان میں کیا گیا۔

بیان کے مطابق شیخ محمد نے بلنکن کے ساتھ ٹیلی فون پر رابطے میں اس بات پر زور دیا کہ “متحارب فریقین کے بیچ معاہدے تک پہنچنے کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی کوششیں کو یکجا کیا جائے۔ اس معاہدے کے ذریعے غزہ کی پٹی میں فائر بندی، یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی اور خطے میں علاقائی جارحیت کے نتائج سے گریز ممکن ہو سکے گا”۔

واضح رہے کہ بلنکن اپنی سفارتی کوششوں کے اگلے مرحلے میں قاہرہ کے دورے کے بعد منگل کو دوحہ پہنچے تھے۔ امریکی وزیر خارجہ نے وہاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا، مصر اور قطر ہر ممکن کوشش کریں گے حماس کو اسرائیل کے ساتھ ‘خلیج پاٹنے کے لیے پیش کردہ تجویز’ پر قائل کیا جا سکے۔

بلنکن کے مطابق امریکا ایک طویل عرصے سے یہ بات بتا چکا ہے کہ وہ غزہ پر اسرائیل کے کسی طویل المدت قبضے کو قبول نہیں کرے گا۔

ادھر امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کے روز کہا کہ حماس غزہ میں جنگ بندی کے لیے اسرائیل کے ساتھ مجوزہ معاہدے کے منصوبے سے “پیچھے ہٹ رہی ہے”۔ شکاگو کے ہوائی اڈے پر صحافیوں سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ “اسرائیل کے مطابق وہ کسی نتیجے تک پہنچ سکتا ے جب کہ اب حماس پیچھے ہٹ رہی ہے”۔

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے پیر کی شب تصدیق کی تھی کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو امریکی منصوبے پر آمادہ ہو گئے ہیں۔

ادھر حماس تنظیم نے اپنی آمادگی سے پیچھے ہٹنے کے متعلق جو بائیڈن کے الزام کی تردید کی ہے۔ منگل کے روز جاری بیان میں تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ الزام بے بنیاد ہے اور بائیڈن اور بلنکن کے بیانات تنظیم کے موقف کی حقیقت کی عکاسی نہیں کرتے۔

حماس نے باور کرایا کہ گذشتہ ماہ وساطت کاروں کے ساتھ جن امور پر آمادگی ہوئی تھی تنظیم ان کی پابند رہے گی۔

البتہ حماس نے واضح کیا ہے کہ امریکا کی آخری پیش کش اُس امر کے یکسر بر خلاف ہے جس پر دو جولائی کو تمام فریق متفق ہو گئے تھے۔ تنظیم کے مطابق یہ ‘یُو ٹرن’ شدت پسند اسرائیلی وزیر اعظم کی نئی شرائط اور غزہ کے حوالے سے مجرمانہ منصوبوں کے سامنے جھک جانے کے مترادف ہے۔

یاد رہے کہ واشنگٹن کے گذشتہ ہفتے کے اعلان کے مطابق اس نے دوحہ بات چیت کے دوران میں ایک عبوری تجویز پیش کی تھی۔ اس کا مقصد غزہ کی پٹی میں فائر بندی کے معاہدے کے سقم کو دور کرنا تھا جس پر حماس نے واشنگٹن پر اسرائیلی دباؤ کے آگے جھکنے کا الزام عائد کیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو ابھی تک غزہ کی پٹی سے مکمل انخلا نہ کرنے پر مصر ہیں۔ ساتھ ہی وہ رفح اور فلاڈلفی (صلاح الدین) کی راہ داریوں پر اپنا سیکورٹی کنٹرول باقی رکھنا چاہتے ہیں اور عارضی فائر بندی کے خواہش مند ہیں۔ تاہم حماس اور مصر دونوں اس چیز کو مسترد کرتے ہیں۔