او آئی سی کی ایودھیا میں مسمار کی گئی بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کھولنے کی مذمت

0
57
او آئی سی کی ایودھیا میں مسمار کی گئی بابری مسجد
او آئی سی کی ایودھیا میں مسمار کی گئی بابری مسجد

او آئی سی کی بھارت کے ایودھیا میں مسمار کی گئی بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کھولنے کی مذمت

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک)اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) نے منگل کو ہندوستان کے ایودھیا میں پانچ صدی پرانی بابری مسجد کی جگہ پر بنائے گئے ’رام مندر‘ کی تعمیر اور افتتاح کی مذمت کی ہے۔

آج جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں، OIC – مسلم ممالک کے 57 رکنی بلاک نے نے بابری مسجد کے مقام پر مندر کی تعمیر اور افتتاح پر “شدید تشویش” کا اظہار کیا۔

“او آئی سی کے مطابق انہوں نے وزرائے خارجہ کی کونسل میں اپنے گزشتہ اجلاسوں میں بھی اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ جنرل سیکرٹریٹ ان اقدامات کی مذمت کرتا ہے.

ایک دن پہلے ایک بڑی تقریب میں تقریباً سات ہزار مہمانوں نے شرکت کی تھی، ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس جگہ پر بنے نئے مندر میں بھگوان رام کی مورتی کی پوجا کی جہاں 1992 میں ہندوتوا کے ہجوم نے پانچ صدی پرانی بابری مسجد کو مسمار کر دیا تھا .

بابری مسجد کو گرانے کے بعد ہندوستان میں بدترین مذہبی فسادات پھوٹ پڑے تھے- جس میں 2,000 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں سے زیادہ تر مسلمان تھے – اس سانحہ نے ملک کے سرکاری طور پر سیکولر سیاسی نظام کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

او آئی سی کی ایودھیا میں مسمار کی گئی

لیکن مودی کی حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیے ملک کی حکمرانی کو اس کے اکثریتی عقیدے کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی دہائیوں پر محیط مہم میں رام مندر کا افتتاح ایک تاریخی لمحہ تھا۔

پاکستان نے ان تقریبات کی مذمت کی اور مندر کے افتتاح کو “بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کی علامت اور ہندوستان میں مسلم کمیونٹی کی توہین” قرار دیا۔

نئے مندر کو “ہندوستان کی جمہوریت کے چہرے پر ایک دھبہ” قرار دیتے ہوئے ملک کی دیگر مساجد کے مستقبل پر بھی تشویش کا اظہار کیا تھا، جن میں وارانسی کی گیانواپی مسجد اور متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد بھی شامل ہیں، جنہیں خطرات کا سامنا ہے۔

افتتاحی تقریب کو بھارت میں تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا، حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس تقریب کو ایک بڑے تماشے میں تبدیل کرنے اور بی جے پی کے زیر اقتدار آسام ریاست میں کانگریس کے راہول گاندھی کی سربراہی میں پان انڈیا امن مارچ پر “ریاست کے زیر اہتمام حملہ” قرار دیا۔