سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلین شہریوں کے ٹرائل کیخلاف دیا گیا اپنا ہی فیصلہ فریقین کو نوٹس دیئے بغیر معطل کر دیا

0
56

سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلین شہریوں کے ٹرائل کیخلاف دیا گیا اپنا ہی فیصلہ فریقین کو نوٹس دیئے بغیر معطل کر دیا

جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں چھ رکنی بنچ نے پانچ ایک کی اکثریت سے چار ایک کی اکثریت والا اپنے فیصلے پر تاحکم ثانی عمل درآمد روک دیا، آئیندہ سماعت جنوری کے تیسرے ہفتے میں ہو گی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے عام شہریوں کے ٹرائلز سے متعلق آرمی ایکٹ کی شق ٹو ون ڈی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نو اور دس مئی کے واقعات میں گرفتار تمام ملزمان کے مقدمات فوجی عدالتوں سے فوجداری عدالتوں میں بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

جسٹس اعجاز الااحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے چار ایک کی اکثریت سے سویلین کے خلاف ٹرائل فوجی عدالتوں میں چلانے کے خلاف دائر درخواستوں پر یہ فیصلہ سنایا تھا.

گزشتہ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ اٹارنی جنرل کی طرف سے نو اور دس مئی کے واقعات میں ملوث تمام 103 گرفتار افراد کی فہرست یا اس کے علاوہ بھی اگر کوئی عام شہری ان واقعات میں کسی بھی طرح ملوث ہیں تو ان کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا ۔

آئیندہ سماعت جنوری کے تیسرے ہفتے میں ہو گی۔