حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی ہلاکت: مشرق وسطیٰ میں نئی کشیدگی کا آغاز

0
168
"حسن نصراللہ کی موت اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی کو نئی سطح پر لے آئی ہے۔ لبنان اور خطے میں اس واقعے کے سنگین نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔"
"حسن نصراللہ کی موت اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی کو نئی سطح پر لے آئی ہے۔ لبنان اور خطے میں اس واقعے کے سنگین نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔"

بیروت: لبنان میں قائم حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ، جو تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اس تنظیم کی قیادت کر رہے تھے، اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ حملہ بیروت کے جنوبی علاقے ضاحیہ میں ان کے زیر زمین ہیڈکوارٹر پر کیا گیا، جہاں وہ “اسرائیلی ریاست کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں” میں مصروف تھے، اسرائیلی ڈیفنس فورسز (IDF) کے مطابق۔

اسرائیلی فوجی طیاروں نے بیروت کے جنوبی علاقے ضاحیہ میں واقع حزب اللہ کے زیر زمین ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا۔ یہ علاقہ حزب اللہ کا ایک مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے اور اسرائیلی افواج کے مطابق، نصراللہ وہاں سے اسرائیل کے خلاف آپریشنز کی قیادت کر رہے تھے۔ اس حملے میں حزب اللہ کے کئی دیگر ارکان اور ایک سینئر ایرانی کمانڈر بھی مارے گئے۔

اسرائیل اور حزب اللہ کا ردعمل
اسرائیل نے نصراللہ کی موت کو بڑی کامیابی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس کارروائی سے حزب اللہ کی دہشت گردانہ کارروائیوں کو روکنے میں مدد ملے گی۔ حزب اللہ نے اپنے بیان میں نصراللہ کو “مقدس شہید” قرار دیا اور وعدہ کیا کہ اسرائیل کے خلاف ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔ حزب اللہ کے مطابق، یہ ان کے “شہداء کی قربانیوں” کا تسلسل ہے اور تنظیم اپنے “مقدس مقصد” کو آگے بڑھائے گی۔

علاقائی اور بین الاقوامی ردعمل
نصراللہ کی موت کے بعد لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی نے ملک بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے پانچ روزہ قومی سوگ کا اعلان کرتے ہوئے اسرائیل کو “تباہ کن ردعمل” کا سامنا کرنے کی دھمکی دی ہے۔ عراق کے اہم مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر نے بھی تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے اور نصراللہ کو “مزاحمت کے راستے کا ساتھی” قرار دیا۔

خطے میں ممکنہ کشیدگی
نصراللہ کی موت کے بعد اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تنازعے میں مزید شدت کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ حزب اللہ نے پہلے ہی شمالی اسرائیل پر راکٹ حملے کیے ہیں، جبکہ اسرائیل کی جانب سے لبنان میں مزید حملوں کا خدشہ ہے۔ اقوام متحدہ اور یورپی یونین نے دونوں فریقوں سے کشیدگی کو کم کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ خطے میں ایک بڑے جنگی بحران سے بچا جا سکے۔

لبنان کی اندرونی صورتحال
لبنان پہلے ہی معاشی اور سیاسی بحران کا شکار ہے، اور نصراللہ کی موت اس بحران کو مزید سنگین بنا سکتی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق، حالیہ اسرائیلی حملوں میں 700 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔ لبنان میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے، جہاں 1,20,000 سے زائد لوگ اپنے گھروں سے محروم ہو چکے ہیں۔

نصراللہ کی موت نہ صرف حزب اللہ کے لیے، بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کے لیے ایک سنگین واقعہ ہے، جو خطے میں جاری پراکسی جنگوں کو مزید تیز کر سکتا ہے اور ایک بڑی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔