
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) پاک چین مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چین نے پاکستان کے استحکام، ترقی اور خوشحالی میں مکمل حمایت کی ہے، سی پیک کو اپ گریڈ کرکے جدید ترقیاتی راہداری بنایا جائے گا۔ پاکستان میں خصوصی اقتصادی زونز میں چینی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی گئی، پاکستان اور چین نے تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے پر اتفاق کیا۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان اور چین کے درمیان سائنسی و ٹیکنالوجی تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا گیا اور دونوں ممالک نے خلا میں تعاون مزید بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان اور چین نے دفاعی اور سیکیورٹی تعاون مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا۔ چین نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا یہ بھی کہا گیا کہ افغانستان میں دہشتگرد گروپوں کے خلاف مؤثر کارروائی ہونی چاہیے جبکہ پاکستان اور چین نے فلسطین کے حق خودارادیت کی حمایت کا اعادہ کیا۔ صدر آصف علی زرداری نے صدر شی جن پنگ کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی۔
مختلف شعبوں میں مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط
پاکستان اور چین کے مابین مختلف شعبوں میں مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب گزشتہ روز عظیم عوامی ایوان میں منعقد ہوئی۔ چینی صدر شی جن پنگ اور صدر مملکت آصف علی زرداری نے تقریب میں شرکت کی۔
چین کے عظیم عوامی ایوان میں تقریب کے دوران سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ میں تعاون، صنعتی شعبہ، تجارتی اور اقتصادی شعبوں میں تعاون بڑھانے کی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔
پاکستان اور چین کے درمیان شعبہ صحت اور تکنیکی تعاون، میڈیا، توانائی، سماجی و اقتصادی ترقی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے سمجھوتوں پر بھی دستخط ہوئے ہیں۔
دریں اثنا صدر مملکت آصف علی زرداری اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ملاقات بھی ہوئی ہے، صدر آصف علی زرداری جب بیجنگ میں چین کے عظیم عوامی ہال پہنچے تو چینی صدر کی جانب سے ان کا استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر مسلح چینی افواج کے چاق و چوبند دستے کی جانب سے صدر مملکت کو گارڈ آف آنر دیا گیا اور پاکستان و چین کے قومی ترانے بھی بجائے گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ اور آصف علی زرداری کے درمیان ملاقات بیجنگ میں گریٹ ہال آف چائنا میں ہوئی ہے، جس میں چینی باشندوں کی سیکیورٹی اور سی پیک منصوبوں پر تیزی کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔ ملاقات میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وفد کے دیگر اراکین بھی موجود تھے۔