
India's trade minister heads to US for talks as Trump tariffs loom, officials say Photo-Reuters
بھارت کے وزیرِ تجارت و صنعت پیوش گوئل آج امریکہ کے دورے پر روانہ ہوگئے ہیں، اس دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تجارتی مذاکرات کو آگے بڑھانا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق، یہ دورہ اچانک طے پایا کیونکہ گوئل نے 8 مارچ تک اپنی پہلے سے طے شدہ تمام میٹنگز منسوخ کر کے امریکہ جانے کا فیصلہ کیا۔
بھارت کی وزارتِ تجارت نے اس دورے سے متعلق فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ تاہم، ذرائع کا کہنا ہے کہ گوئل امریکہ میں تجارتی محصولات (ٹیرف) کے حوالے سے وضاحت طلب کریں گے اور بھارت پر ان کے ممکنہ اثرات کا جائزہ لیں گے۔ اس کے علاوہ، وہ تجارتی معاہدے، بھارتی مصنوعات پر امریکی محصولات( ٹیرف) میں ممکنہ کمی، اور دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کے حوالے سے بھی بات چیت کریں گے۔
گزشتہ ماہ بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کے دورہ امریکہ کے دوران، دونوں ممالک نے 2025 کے موسمِ خزاں تک ایک تجارتی معاہدے پر کام کرنے پر اتفاق کیا تھا، جس کا مقصد 2030 تک 500 بلین ڈالر کی دو طرفہ تجارت کا ہدف حاصل کرنا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں تجارتی شراکت داروں، بشمول بھارت، پر نئے محصولات لگانے کی تجویز دی ہے، جو آٹوموبائل اور زرعی اجناس سمیت مختلف شعبوں کو متاثر کر سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق، اگر یہ محصولات لاگو ہوتے ہیں تو بھارت کو سالانہ تقریباً 7 ارب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔
بھارت صنعتی مصنوعات، جیسے کہ آٹوموبائل اور کیمیکلز پر ٹیکس میں کمی پر بات چیت کے لیے آمادہ ہے، لیکن زرعی مصنوعات پر ٹیرف کم کرنے کے امریکی دباؤ کی مخالفت کر رہا ہے۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ زرعی شعبے پر ٹیرف میں کمی سے لاکھوں غریب کسانوں کو معاشی طور پر نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
تجارتی تناؤ کو کم کرنے کے لیے، بھارت پہلے ہی کچھ مصنوعات پر ٹیرف کم کر چکا ہے۔ مثال کے طور پر، مہنگی موٹرسائیکلوں پر کسٹم ڈیوٹی 50 فیصد سے کم کر کے 30 فیصد کر دی گئی ہے، جبکہ بوربن وہسکی پر ڈیوٹی 150 فیصد سے گھٹا کر 100 فیصد کر دی گئی ہے۔ مزید برآں، بھارت نے توانائی کی درآمدات میں اضافے اور دفاعی ساز و سامان کی مزید خریداری کا عندیہ بھی دیا ہے۔
امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے 10 مہینوں میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں 8 فیصد اضافے کے ساتھ 106 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے، جس میں بھارت کو تجارتی سرپلس (برآمدات کے لحاظ سے برتری) حاصل ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ، بھارت پر تجارتی ٹیرف بڑھاتا ہے تو ، کیمیکل، دھاتی مصنوعات، زیورات، آٹوموبائل، دواسازی، اور خوراک کے شعبے سب سے زیادہ متاثر ہوں گی۔ خاص طور پر زرعی اور خوراک کی برآمدات، جیسے جھینگا اور ڈیری مصنوعات، شدید متاثر ہو سکتی ہیں، کیونکہ ان پر محصولات کا فرق 40 فیصد تک جا سکتا ہے۔